وَنَزَعْنَا مِن كُلِّ أُمَّةٍ شَهِيدًا فَقُلْنَا هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ فَعَلِمُوا أَنَّ الْحَقَّ لِلَّهِ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ
اور ہم ہر امت میں سے ایک گواہ الگ کرلیں گے (١) کہ اپنی دلیلیں پیش کرو (٢) پس اس وقت جان لیں گے کہ حق اللہ تعالیٰ کی طرف سے (٣) اور جو کچھ بہتان وہ جوڑتے تھے سب ان کے پاس سے کھو جائے گا۔
6۔ یعنی وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جس نے اس امت تک پیغام حق پہنچایا تھا کھڑے ہو کر گواہی دیگا کہ اس کی امت نے کہاں تک اس پیغام کو قبول کیا اور کہاں تک رد کردیا۔ اس احادیث صحیحہ سے ثابت ہے کہ آخر کار امت محمدی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ان انبیا ( علیہ السلام) کی شہادت کی تصدیق کے لئے پیش کیا جائے گا۔ دیکھئے سورۃ نساء آیت 41۔ (قرطبی) 7۔ جس کی بنا پر تم معافی کے مستحق قرار دے جا سکو۔ یا یہ ثابت کرو کہ واقعی ہمارے کچھ شریک تھے جو بندگی کے اسی طرح مستحق تھے جیسے ہم۔ (ابن کثیر) 8۔ ” جتنی جھوٹی باتیں انہوں نے گھڑ رکھی تھیں کافور ہوجائیں گی۔ “