سورة القصص - آیت 61

أَفَمَن وَعَدْنَاهُ وَعْدًا حَسَنًا فَهُوَ لَاقِيهِ كَمَن مَّتَّعْنَاهُ مَتَاعَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ثُمَّ هُوَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنَ الْمُحْضَرِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کیا وہ شخص جس سے ہم نے نیک وعدہ کیا ہے وہ قطعاً پانے والا ہے مثل اس شخص کے ہوسکتا ہے؟ جسے ہم نے زندگانی دنیا کی کچھ یونہی دے دی پھر بالآخر وہ قیامت کے روز پکڑا باندھا حاضر کیا جائے گا (١)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

2۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ خلاف نہیں ہو سکتا۔3۔ مطلب یہ ہے کہ یہ دونوں شخص ہرگز یکساں نہیں ہو سکتے ہر مومن اور کافر اس آیت کا مصداق بن سکتے ہیں گو بعض نے لکھا ہے کہ حمزہ اور ابوجہل کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ دنیا کے مزے معمولی بھی ہیں اور عارضی بھی اور آخرت کی نعمتیں اعلیٰ درجہ کی بھی ہیں اور ہمیشہ رہنیوالی بھی اب یہ کوئی عقلمندی نہیں ہے کہ دنیا کے چند روزہ مزوں کی خاطر اپنی آخرت تباہ کرلی جائے۔ (وحیدی)