وَكَمْ أَهْلَكْنَا مِن قَرْيَةٍ بَطِرَتْ مَعِيشَتَهَا ۖ فَتِلْكَ مَسَاكِنُهُمْ لَمْ تُسْكَن مِّن بَعْدِهِمْ إِلَّا قَلِيلًا ۖ وَكُنَّا نَحْنُ الْوَارِثِينَ
اور ہم نے بہت سی وہ بستیاں تباہ کردیں جو اپنی عیش و عشرت میں اترانے لگی تھیں، یہ ہیں ان کی رہائش کی جگہیں جو ان کے بعد بہت ہی کم آباد کی گئیں (١) اور ہم ہی ہیں آخر سب کچھ کے وارث (٢)۔
ف8۔ یعنی ان کے رہنے والے اپنی فارغ البالی اور خوشحالی کی بدولت بدمست ہوگئے تھے۔ ف9۔ یا کبھی تھوڑی دیر کے لئے کوئی مسافر چند گھنٹے اترا اور پھر چل دیا۔ یهی معنی زیادہ صحیح ہیں، گو بعض نے ترجمہ میں دیا ہوا مفہوم بھی اختیار کیا ہے۔ (دیکھئے قرطبی۔ شوکانی) ف10۔ اس میں مشرکین مکہ کو تنبیہ ہے کہ تم اپنی خوشحالی کو بچانے کے لئے حق سے اعراض کر رہے ہو۔ تو پہلی قوموں کے حالات سے عبرت حاصل کرو کہ کیا ان کی آبادیوں میں کوئی بسنے والا باقی رہ گیا ہے۔