أَمَّن جَعَلَ الْأَرْضَ قَرَارًا وَجَعَلَ خِلَالَهَا أَنْهَارًا وَجَعَلَ لَهَا رَوَاسِيَ وَجَعَلَ بَيْنَ الْبَحْرَيْنِ حَاجِزًا ۗ أَإِلَٰهٌ مَّعَ اللَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ
کیا وہ جس نے زمین کو قرار گاہ بنایا (١) اور اس کے درمیان نہریں جاری کردیں اور اس کے لئے پہاڑ بنائے اور دو سمندروں کے درمیان روک بنا دی (٢) کیا اللہ کے ساتھ اور کوئی معبود بھی ہے؟ بلکہ ان میں سے اکثر کچھ جانتے ہی نہیں۔
ف3۔ یعنی اس میں گردش، پانی، ہوا، آگ، سردی، گرمی، غرض ہر چیز کا متوازن نظام قائم کر کے اسے اس قابل بنایا کہ اس پر آدمی اور جانور آرام سے زندہ رہتے اور اس کی پیداوار سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ یہی معنی زمین کے ” دحو“ اور ” تسویہ“ کے ہیں۔ (کبیر) ف4۔ تاکہ ڈگمگائے نہیں اور سکون سے ایک مقرر راستہ پر حرکت کرتی رہے۔ (دیکھئے سورۃ نمل :15 الانبیا 31، لقمان :30) ف5۔ کہ ایک دوسرے کے ساتھ مخلوط نہیں ہو سکتے۔ (دیکھئے فرقان :53)