أَمَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَأَنزَلَ لَكُم مِّنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَنبَتْنَا بِهِ حَدَائِقَ ذَاتَ بَهْجَةٍ مَّا كَانَ لَكُمْ أَن تُنبِتُوا شَجَرَهَا ۗ أَإِلَٰهٌ مَّعَ اللَّهِ ۚ بَلْ هُمْ قَوْمٌ يَعْدِلُونَ
بھلا بتاؤ؟ کہ آسمانوں کو اور زمین کو کس نے پیدا کیا ؟ کس نے آسمان سے بارش برسائی؟ پھر اس سے ہرے بھرے بارونق باغات اگائے؟ ان باغوں کے درختوں کو تم ہرگز نہ اگا سکتے، (١) کیا اللہ کے ساتھ اور کوئی معبود بھی ہے؟ (٢) بلکہ یہ لوگ ہٹ جاتے ہیں (٣) (سیدھی راہ سے)۔
ف1۔ اب یہاں سے اثبات توحید کے سلسلہ میں اللہ تعالیٰ کے بعض صفات وشوئون کا بیان ہو رہا ہے جن کو مشرکین بھی تسلیم کرتے تھے کہ یہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ مختص ہیں۔ مثلاً آسمان زمین اور اسباب رزق کا پیدا کرنا۔ (نیز دیکھئے : زخرف 9، عنکبوت :63) ف2۔ یعنی توحید کی راہ چھوڑ کر شرک کی ٹیڑھی راہ پر پڑجاتے ہیں۔ یا ترجمہ یہ ہے کہ وہ دوسروں کو اللہ کے برابر قرار دیتے ہیں۔