سورة الشعراء - آیت 225

أَلَمْ تَرَ أَنَّهُمْ فِي كُلِّ وَادٍ يَهِيمُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ شاعر ایک ایک بیابان میں سر ٹکراتے پھرتے ہیں۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

14۔ یعنی کوئی نیک متعین راہ نہیں جس پر وہ سوچتے اور اپنا کلام کہتے ہوں بلکہ ایک بے لگام گھوڑے کی طرح مضمون کی جس وادی کی طرف ان کا منہ اٹھ جاتا ہے اس میں بڑھتے چلے جاتے ہیں۔ لوگوں کی تعریف و مذمت کے قصیدے گاتے رہتے ہیں۔ نرے سر پھرے اور بندہ شکم ہوتے ہیں نہ ان کے کسی قول کا اعتبار ہوتا ہے اور نہ فعل کا۔