سورة آل عمران - آیت 20

فَإِنْ حَاجُّوكَ فَقُلْ أَسْلَمْتُ وَجْهِيَ لِلَّهِ وَمَنِ اتَّبَعَنِ ۗ وَقُل لِّلَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ وَالْأُمِّيِّينَ أَأَسْلَمْتُمْ ۚ فَإِنْ أَسْلَمُوا فَقَدِ اهْتَدَوا ۖ وَّإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا عَلَيْكَ الْبَلَاغُ ۗ وَاللَّهُ بَصِيرٌ بِالْعِبَادِ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

پھر بھی اگر یہ آپ سے جھگڑیں تو آپ کہہ دیں کہ میں اور میرے تابعداروں نے اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنا سر تسلیم خم کردیا ہے اور اہل کتاب سے اور ان پڑھ لوگوں سے (١) کہہ دیجئے! کہ کیا تم بھی اطاعت کرتے ہو؟ پس اگر یہ بھی تابعدار بن جائیں تو یقیناً ہدایت والے ہیں اور اگر یہ رو گردانی کریں، تو آپ پر صرف پہنچا دینا ہے اور اللہ بندوں کو خوب دیکھ بھال رہا ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 7 أُوتُوا الْكِتَابَ یہود ونصاریٰ مراد ہیں اور مشرکین عرب کو أُمِّيِّينَ اس لیے کہا کہ ان کے پاس پیغمبروں کا علم نہ تھا یعنی اہل کتاب اور مشرکین عرب سب کو بالعموم اسلام کی دعوت دو۔ چنانچہ آنحضرت (ﷺ )نے اس آیت کے مطابق عرب وعجم کے تمام ملوک وامراکو دعوت خطوط لکھے اور اپنی عمومی رسالت کا اعلان کیا۔ ایک حدیث میں ہے(‌بُعِثْتُ إِلَى الْأَحْمَرِ وَالْأَسْوَدِ۔) کہ میں عرب و عجم کی طرف معبوث کیا گیا ہوں۔۔ حضرت ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آنحضرت (ﷺ )نے فرمایا :( وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ،‌‌ لَا يَسْمَعُ بِي أَحَدٌ مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ، وَلَا يَهُودِيٌّ وَلَا نَصْرَانِيٌّ، وَمَاتَ وَلَمْ يُؤْمِنْ بِالَّذِي ‌أُرْسِلْتُ بِهِ إِلَّا كَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ) کہ قسم ہے اس ذات پاک کی جس کے قبضہ میں محمد (ﷺ) کی جان ہے اس امت میں سے کوئی بھی یہودی یا نصرانی اگر میرا نام سن کر میری رسالت پر ایمان نہیں لائے گا تو وہ دوزخ میں جائے گا اور آنحضرت (ﷺ) کی بعثت کے عالمگیر اور تا قیامت ہونے پر کتاب و سنت میں بکثرت دلائل موجود ہیں۔ (ابن کثیر، شوکانی )