وَمَا أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِنَ الْمُرْسَلِينَ إِلَّا إِنَّهُمْ لَيَأْكُلُونَ الطَّعَامَ وَيَمْشُونَ فِي الْأَسْوَاقِ ۗ وَجَعَلْنَا بَعْضَكُمْ لِبَعْضٍ فِتْنَةً أَتَصْبِرُونَ ۗ وَكَانَ رَبُّكَ بَصِيرًا
ہم نے آپ سے پہلے جتنے رسول بھیجے سب کے سب کھانا بھی کھاتے تھے (١) اور بازاروں میں بھی چلتے پھرتے تھے (٢) اور ہم نے تم میں سے ہر ایک کو دوسرے کی آزمائش کا ذریعہ بنا دیا (٣) کیا تم صبر کروگے؟ تیرا رب سب کچھ دیکھنے والا ہے (٤)۔
9۔ یہ کفار مکہ کی اس بات کا جواب ہے جو وہ کہتے تھے کہ کیسا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہے جو بازاروں میں چلتا پھرتا ہے۔10۔ یعنی اگر اللہ چاہے تو ساری دنیا ہی پیغمبروں کا ساتھ دے اور کوئی مخالفت نہ کرے مگر ” پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں کافروں کا ایمان جانچنے کو اور کافر ہیں پیغمبروں کا صبر جانچنے کو۔ (موضح) اب دیکھنایہ ہے کہ تم اس امتحان میں پورے اترتے ہو یا نہیں؟ صحیح مسلم میں ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : انی مبتلیک و مبتلی بک۔ کہ تیری بھی آزمائش ہوگی اور تیرے ذریعہ لوگوں کی بھی آزمائش کی جائے گی۔ (ابن کثیر) 11۔ اس سے کسی صبر کرنے یا نہ کرنے والے کا حال پوشیدہ نہیں ہے۔ لہٰذا جیسا کسی کا عمل ہوگا ویسا ہی اجر اسے پورا پورا ملے گا۔