وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَىٰ لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُم مِّن بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا ۚ يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًا ۚ وَمَن كَفَرَ بَعْدَ ذَٰلِكَ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ
تم میں سے ان لوگوں سے جو ایمان لائے ہیں اور نیک اعمال کئے ہیں اللہ تعالیٰ وعدہ فرما چکا ہے کہ انھیں ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا جیسے کہ ان لوگوں کو خلیفہ بنایا تھا جو ان سے پہلے تھے اور یقیناً ان کے لئے ان کے اس دین کو مضبوطی کے ساتھ محکم کرکے جما دے گا جسے ان کو وہ امن امان سے بدل دے گا (١) وہ میری عبادت کریں گے میرے ساتھ کسی کو بھی شریک نہ ٹھہرائیں گے (٢) اس کے بعد بھی جو لوگ ناشکری اور کفر کریں وہ یقیناً فاسق ہیں (٣)۔
5۔ یعنی اگر تمہیں ہدایت نہ ہو تو گرفت اس کی نہیں بلکہ تمہاری ہوگی۔6۔ یعنی اسے مضبوط بنیادوں پر قائم کر دیگا۔ اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ خلفائے ثلاثہ کی خلافت برحق تھی اور اللہ تعالیٰ کے وعدہ کے مطابق۔ گو یہ وعدہ تمام امت کو شامل ہے۔ حضرت ابوبکر صدیق (رض) کے دور خلافت سے لیکر حضرت عثمان کے دور خلافت تک جو فتوحات حاصل ہوئیں وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں۔ (ابن کثیر، شوکانی) 7۔ یعنی اللہ کی طرف سے اس سچے وعدے کے آجانے کے بعد۔8۔ یا خدا کی ناشکری کرے۔ کفر کے معنی انکار حق اور ناشکری دونوں ہو سکتے ہیں۔