سورة النور - آیت 31

وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا ۖ وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَىٰ جُيُوبِهِنَّ ۖ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَىٰ عَوْرَاتِ النِّسَاءِ ۖ وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِن زِينَتِهِنَّ ۚ وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

مسلمان عورتوں سے کہو کہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی عصمت میں فرق نہ آنے دیں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں سوائے اس کے جو ظاہر ہے اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رہیں اور اپنی آرائش کو کسی کے سامنے ظاہر نہ کریں سوائے اپنے خاوندوں کے یا اپنے والد یا اپنے خسر کے یا اپنے لڑکوں سے یا اپنے خاوند کے لڑکوں کے یا اپنے بھائیوں کے یا اپنے بھتیجوں کے یا اپنے بھانجوں کے یا اپنے میل جول کی عورتوں کے یا غلاموں کے یا ایسے نوکر چاکر مردوں کے جو شہوت والے نہ ہوں یا ایسے بچوں کے جو عورتوں کے پردے کی باتوں سے مطلع نہیں اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار کر نہ چلیں کہ ان کی پوشیدہ زینت معلوم ہوجائے، اے مسلمانوں! تم سب کے سب اللہ کی جناب میں توبہ کرو تاکہ نجات پاؤ (١)

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف8۔ اس سے معلوم ہوا کہ عورتوں کے لئے بھی نگاہیں نیچی ركھنے کا ویسا ہی حکم ہے جیسا مردوں کیلئے۔ انہیں بھی کسی ایسی چیز کی طرف دیکھنا نہیں چاہئے جس کی طرف دیکھنا جائز نہیں۔ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جس طرح مردوں کو ایک دوسرے کی شرمگاہ دیکھنے سے منع فرمایا ہے اسی طرح عورتوں کو بھی ایک دوسرے کی شرمگاہ دیکھنے سے منع فرمایا ہے (لَا يَنْظُرِ الرَّجُلُ إِلَى عَوْرَةِ الرَّجُلِ وَلَا الْمَرْأَةُ ‌إِلَى ‌عَوْرَةِ ‌الْمَرْأَةِ) (مسلم، ابو دائود) ف9۔ ہاتھوں اور چہرہ کے سوا عورت کا ساراجسم شرمگاہ ہے جسے شوہرکے سوا کسی مرد حتیٰ کہ باپ اور بھائی کے سامنے کھولنا بھی جائز نہیں ہے۔ حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت اسما (رض) سے فرمایا : اسماء جب عورت بالغ ہوجائے تو یہ جائز نہیں ہے کہ اس کے منہ اور ہاتھ کے سوا جسم کا کوئی حصہ نظر آئے۔ (ابو دائود) مگر ہاتھ اور چہرے کے استثنا کے یہ معنی نہیں ہیں کہ اجانب سے بھی ہاتھ اور چہرے کا پردہ نہیں ہے جیسا کہ بعض لوگوں کو غلط فہمی ہوئی ہے۔ ف10۔ ” جو کھل جائے“ جیسے چادر کے اٹھ جانے سے نیچے کی کوئی زینت کھل جائے لفظ ” ظَهَرَ “ کے یہ دونوں مفہوم ہو سکتے ہیں۔ اسے ” عادۃ کھولنا“ کے معنی میں لینا صحیح نہیں ہے جیسا کہ حضرت ابن عباس (رض) اور ان کے بالتبع بعض دوسرے علما نے لیا ہے کیونکہ اس سے تو حکم کا مقصد ہی فوت ہوجاتا ہے اور اگر اس سے کپڑوں کے اوپر کا حصہ مراد لے لیا جائے تو بہتر ہے جیسا کہ حضرت ابن مسعود (رض) سے مروی ہے۔ (قرطبی) ف11۔ یعنی سر، سینہ اور گردن چھپائے رہیں۔ زمانۂ جاہلیت میں عورتیں اپنی اوڑھنیاں پیچھے کی طرف ڈال لیتی تھیں اور ان کے اگلے گریبان کا ایک حصہ کھلا رہتا تھا جس سے گلا اور سینے کا بالائی حصہ نمایاں ہوتا تھا اس لئے عورتوں کو حکم دیا گیا کہ اپنے کرتے کے گریبانوں (یعنی سینہ اور گردن) پر اوڑھنیاں ڈالے ر ہیں۔ (ابن کثیر) ف12۔ مراد ہے چادر یا برقع کے نیچے کا سنگھار جس میں ہاتھ اور چہرہ کا سنگھار بھی شامل ہے۔ ف13۔ باپوں کے مفہوم میں دادا، پردادا، نانا اور پرنانا بھی شامل ہیں اور بیٹوں میں پوتے، پرپوتے، نواسے اور پرنواسے بھی آجاتے ہیں اور خواہ وہ سگے ہوں یا سوتیلے۔ (ابن کثیر) ف 1۔ قدیم مفسرین (رح) میں سے اکثر نے اپنے دین کی یعنی مسلمان عورتیں مراد لی ہیں اور بعض نے ملنے جلنے والی شریف عورتیں۔ لیکن یہاں جنہوں نے مسلمان عورتیں مراد لی ہیں۔ انہوں نے بھی ضرورت کے وقت غیر مسلم عورتوں سے پردہ نہ کرنے کی اجازت دی ہے۔ (ابن کثیر) ف 2۔ بڑھاپے کی وجہ سے یا عقلی کمزوری کی وجہ سے، واضح رہے کہ مخنث ان میں نہیں آتا۔ کیونکہ ایک حدیث میں آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو گھروں میں آنے جانے سے منع فرما دیا تھا۔ (شوکانی) ف ٣ یاجنہیں زن وشو کے تعلقات کا پتا ہی نہ ہو۔ ظاہر ہے اس سے نابالغ بچے ہی مراد ہوسکتے ہیں (شوکانی)