سورة المؤمنون - آیت 40
قَالَ عَمَّا قَلِيلٍ لَّيُصْبِحُنَّ نَادِمِينَ
ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی
جواب ملا کہ یہ تو بہت ہی جلد اپنے کیے پر پچھتانے لگیں گے (١)
تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح
5۔ اگر ” قَرۡنًا ءَاخَرِينَ “ سے مراد قوم صالح ( علیہ السلام) (ثمود) ہوجیسا کہ علامہ طبری وغیرہ کا خیال ہے تو اس میں کچھ اشکال نہیں ہے۔ کیونکہ ” ثمود“ صیحہ سے ہلاک ہوئے ہیں لیکن اگر اس ” قرن“ سے مراد قوم عاد ہوجیسا کہ اکثر مفسرین کا خیال ہے اور اوپر ذکر ہوا ہے تو یہ اشکال لازم آتا ہے کہ قوم ثمود تو باد صرصر سے ہلاک ہوئی ہے پھر یہاں اس ” صیحۃ“ سے کیا مراد ہے۔ اس کے جواب میں مفسرین (رح) نے لکھا ہے کہ باد صر صر کے عذاب کے ساتھ جبریل نے ایک چنگھاڑ ماری جس سے یکدم تمام کے تمام ختم ہوگئے۔ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ نفس کے اس عذاب ہی کو ” صیحۃ“ سے تعبیر فرمایا ہو۔ (ابن کثیر۔ شوکانی)