سورة الحج - آیت 47

وَيَسْتَعْجِلُونَكَ بِالْعَذَابِ وَلَن يُخْلِفَ اللَّهُ وَعْدَهُ ۚ وَإِنَّ يَوْمًا عِندَ رَبِّكَ كَأَلْفِ سَنَةٍ مِّمَّا تَعُدُّونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور عذاب کو آپ سے جلدی طلب کر رہے اللہ ہرگز اپنا وعدہ نہیں ٹالے گا۔ ہاں البتہ آپ کے رب کے نزدیک ایک دن تمہاری گنتی کے اعتبار سے ایک ہزار سال کا ہے (١)۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

2۔ یعنی یہ سمجھتے ہیں کہ عذاب نہیں آسکتا۔ اس لئے اس کا مذاق اڑاتے ہیں اور بار بار اس کا مطالبہ کرتے ہیں۔3۔ اس لحاظ سے قیامت جس میں تمہیں عذاب ملنے والا ہے اللہ تعالیٰ کے نزدیک بہت قریب ہے اگرچہ وہ تمہیں دور معلوم ہوتی ہے۔ (وحیدی) یا مطلب یہ ہے کہ ہزار برس کا کام ایک دن میں کرسکتا ہے۔ (موضح) ہوسکتا ہے کہ شدت ہول کے اعتبار سے قیامت کے دن کو ہزار برس کے برابر قرار دیا ہو۔ (کبیر)