وَلِكُلِّ أُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنسَكًا لِّيَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَىٰ مَا رَزَقَهُم مِّن بَهِيمَةِ الْأَنْعَامِ ۗ فَإِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ فَلَهُ أَسْلِمُوا ۗ وَبَشِّرِ الْمُخْبِتِينَ
اور ہر امت کے لئے ہم نے قربانی کے طریقے مقرر فرمائے ہیں تاکہ چوپائے جانوروں پر اللہ کا نام لیں جو اللہ نے انھیں دے رکھے ہیں (١) سمجھ لو کہ تم سب کا معبود برحق صرف ایک ہی ہے تم اسی کے تابع فرمان ہوجاؤ عاجزی کرنے والوں کو خوشخبری سنا دیجئے!
ف3۔ اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے لئے بطور نیاز قربانی کرنا تمام آسمانی شریعتوں کے نظام عبادت کا لازمی جزو رہا ہے اور اسلام میں بھی یہ بطورعبادت مقرر کی گئی ہے اور اس میں حاجی غیر حاجی کی کوئی قید نہیں ہے چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ میں دس سال رہے اور ہر سال قربانی کرتے رہے۔ (ترمذی بروایت حضرت ابن عمر (رض)