سورة الأنبياء - آیت 107

وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

اور ہم نے آپ کو تمام جہان والوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 14۔ صرف مسلمانوں کیلئے نہیں بلکہ مسلمان کافر سب کیلئے اور دنیوی و اخروی ہر اعتبار سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رحمت بنا کر بھیجے گئے تھے۔ اسلامی اصول و شریعت کے مطالعہ سے پتا چلتا ہے کہ جو اخلاقی قدریں اور دائمی اصول آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وساطت سے اللہ تعالیٰ نے متعین فرمائے ہیں وہ آج تک دنیا تلاش نہیں کرسکی۔ اس سے بڑی رحمت اور کیا ہوسکتی ہے۔ ایک حدیث میں هےآنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا(‌إِنَّمَا‌‌ ‌أَنَا ‌رَحْمَةٌ مُهْدَاةٌ)كه میں تو مجسم رحمت هوں جو لوگوں كو الله كی طرف سے بطور هدیه دی گئی هے ۔مسلمانوں كے لیے تو آنحضرت (ﷺ) كا رحمت هونا عیاں هے كه ان كو آنحضرت (ﷺ)كی اتباع سے ہر قسم کی سعادت حاصل ہوئی۔ مگر کفار کے لئے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیسے رحمت ہیں؟ اس کے جواب میں حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے طفیل ہمیشہ کیلئے اللہ تعالیٰ نے پہلی قوموں پر جو ہلاکت خیز عذاب آتے رہے، وہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بعثت کے بعد روک د یے اور ایک دفعہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابوجہل کے الزامات کے جواب میں فرمایا، (‌وَلَأَهْدِيَنَّهُمْ، وَهُمْ كَارِهُونَ)۔ کہ میں ان کی نفرت کے باوجود ان کو ہدایت پر لانے کی کوششیں جاری رکھوں گا۔ اس سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے رحمت ہونے کا مفہوم واضح ہوتا ہے۔ (ابن کثیر، شوکانی)