يَوْمَ نَطْوِي السَّمَاءَ كَطَيِّ السِّجِلِّ لِلْكُتُبِ ۚ كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِيدُهُ ۚ وَعْدًا عَلَيْنَا ۚ إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ
جس دن ہم آسمان کو یوں لپیٹ لیں گے جیسے دفتر میں اوراق لپیٹ دیئے جاتے ہیں (١) جیسے کہ ہم نے اول دفعہ پیدائش کی تھی اسی طرح دوبارہ کریں گے۔ یہ ہمارے ذمے وعدہ ہے اور ہم اسے ضرور کرکے (ہی) رہیں گے۔
ف 10۔ جیسے دوسری آیت (زمر :67) میں فرمایا :İ وَٱلسَّمَٰوَٰتُ مَطۡوِيَّٰتُۢ بِيَمِينِهِĬکہ آسمان اس کی دائیں مٹھی میں لپٹے ہوں گے۔ ایک حدیث میں یہ صریحاً ثابت ہے بعض کا قول ہے کہ یہاں ” سِجِلِّ “ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ایک کاتب کا نام ہے مگر یہ روایت ناقابل اعتبار ہے۔ (ابن کثیر) ف 11۔ حضرت ابن عباس کا بیان ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا ” تم لوگ اللہ تعالیٰ کے حضور ننگے پائوں، ننگے بدن اور غیر مختون جمع کئے جائو گے“ (قرطبی بحوالہ مسلم)