سورة الأنبياء - آیت 97

وَاقْتَرَبَ الْوَعْدُ الْحَقُّ فَإِذَا هِيَ شَاخِصَةٌ أَبْصَارُ الَّذِينَ كَفَرُوا يَا وَيْلَنَا قَدْ كُنَّا فِي غَفْلَةٍ مِّنْ هَٰذَا بَلْ كُنَّا ظَالِمِينَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

اور سچا وعدہ قریب آلگے گا اس وقت کافروں کی نگاہیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی، (١) کہ ہائے افسوس! ہم اس حال سے غافل تھے بلکہ فی الواقع ہم قصوروار تھے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 3۔ اس سے معلوم ہوا کہ ” یاجوج ماجوج“ کا خروج قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہوگا۔ اسی کو آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی متعدد احادیث میں بیان فرمایا ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ قیامت اس وقت تک نہ آئے گی جب تک تم اس سے پہلے دس نشانیاں نہ دیکھ لو۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دس نشانیاں بیان فرمائیں۔ جن میں ایک یاجوج ماجوج کا ظاہر ہونا تھی۔ (مسلم) ایک دوسری حدیث میں ہے کہ حضرت عیسیٰ(علیہ السلام) کا نزول اور خانہ کعبہ کا حج و عمرہ کرنا یاجوج ماجوج کے ظاہر ہونے کے بعد ہوگا۔ (بخاری) ف 4۔ کافر پہلے تو اپنے غافل ہونے کا ذکر کریں گے پھر خود ہی اعتراف کرلیں گے کہ ہم قصور وار تھے اور یہ مختلف مواطن میں ہوگا۔