سورة الأنبياء - آیت 5

بَلْ قَالُوا أَضْغَاثُ أَحْلَامٍ بَلِ افْتَرَاهُ بَلْ هُوَ شَاعِرٌ فَلْيَأْتِنَا بِآيَةٍ كَمَا أُرْسِلَ الْأَوَّلُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اتنا ہی نہیں بلکہ یہ کہتے ہیں کہ یہ قرآن حیران کن خوابوں کا مجموعہ ہے بلکہ اس نے از خود اسے گھڑ لیا بلکہ یہ شاعر (١) ہے، ورنہ ہمارے سامنے یہ کوئی ایسی نشانی لاتے جیسے اگلے پیغمبر بھیجے گئے (٢) تھے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 8 اگر یہ سچا ہے تو جیسے حضرت صالح موسیٰ اور عیسیٰ معجزے لے کر آئے تھے اس قسم کے معجزے یہ بھی ملا کر دکھائے۔ ان کے یہ الزامات اور فرمائشیں ضد اور ہٹ دھرمی کی بنا پر تھیں ورنہ قرآن کی صداقت کے مقابلے میں یہ معجزے کچھ حیثیت نہیں رکھتے، اور یہی کیفیت ہر اس شخص کی ہوتی ہے جو حق سے مغلوب ہوجاتا ہے مگر اسے ماننے کے لئے تیار نہیں ہوتا۔ (قرطبی ۔ شوکانی)