وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا عَرَّضْتُم بِهِ مِنْ خِطْبَةِ النِّسَاءِ أَوْ أَكْنَنتُمْ فِي أَنفُسِكُمْ ۚ عَلِمَ اللَّهُ أَنَّكُمْ سَتَذْكُرُونَهُنَّ وَلَٰكِن لَّا تُوَاعِدُوهُنَّ سِرًّا إِلَّا أَن تَقُولُوا قَوْلًا مَّعْرُوفًا ۚ وَلَا تَعْزِمُوا عُقْدَةَ النِّكَاحِ حَتَّىٰ يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ ۚ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي أَنفُسِكُمْ فَاحْذَرُوهُ ۚ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ غَفُورٌ حَلِيمٌ
تم پر اس میں کوئی گناہ نہیں کہ تم اشارۃً ان عورتوں سے نکاح کی بابت کہو، یا اپنے دل میں پوشیدہ ارادہ کرو اللہ تعالیٰ کو علم ہے کہ تم ضرور ان کو یاد کرو گے، لیکن ان سے پوشیدہ وعدے نہ کرلو (١) ہاں یہ اور بات ہے کہ تم بھلی بات بولا کرو (٢) اور عقد نکاح جب تک عدت ختم نہ ہوجائے پختہ نہ کرو، جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ تمہارے دلوں کی باتوں کا بھی علم رکھتا ہے تم اس سے خوف کھاتے رہا کرو اور یہ بھی جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ بخشش اور حلم والا ہے۔
ف 1 یعنی عدت کے دوران میں عورت کو صاف الفاظ کے ساتھ پیغام نکاح دینا جائز نہیں ہے البتہ مناسب طریقے سے یعنی اشارہ کہا یہ سے کوئی بات کہہ دینے میں کوئی حرج نہیں لیکن یہ حکم اس عورت کا ہے جس کے شوہر کے وفات ہوگئی ہو اور مطلقہ ثلاث کا بھی یہی حکم ہے جیسا کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فاطمہ بنت قیس سے فرمادیا تھا کہ جب تمہاری عدت گزر جائے تو اطلاع دینا مگر وہ عورت رجعی طلاق دی گئی ہو تو اس کے شوہر کے سواکسی دوسرے شخص کے لیے اشارہ کنایہ سے بھی بات کرنا جائز نہیں ہے۔ (ابن کثیر۔ شوکانی) ف 2 یعنی ان سے خفیہ معاہدے نہ کرو ؛ ہاں معروف طریقہ سے نکاح کا تذکرہ کرسکتے ہو مثلا یہ کہ تم تو ابھی جوان ہو یا میں بھی شادی کا خواہشمند ہوں وغیرہ (ابن کثیر) ف 3 یعنی جب تک عدت پوری نہ ہوجائے نکاح کا عزم نہ کرو۔ اس پر تمام ائمہ کا اجماع ہے کہ عدت کے اندر نکاح صحیح نہیں ہے۔ ( ابن کثیر۔ فتح القدیر) ف 4 اس میں نکاح کے سلسلہ میں شرعی احکام کے خلاف حیلے نکالنے پر وعید اور توبہ کی ترغیب ہے۔