مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَىٰ
اس زمین میں سے ہم نے تمہیں پیدا کیا اور اسی میں پھر واپس لوٹائیں گے اور اسی سے پھر دوبارہ تم سب (١) کو نکال کھڑا کریں گے۔
ف 6 یعنی تم سب کے باپ حضرت آدم کا پتلا مٹی سے بنایا گیا اور تمام غذائیں بھی مٹی سے نکلتی ہیں مرنے کے بعد خواہ کوئی انسان قبر میں دنف ہو یا نہ ہو، بالواسطہ یا بلاواسطہ اس کے اجزا بھی مٹی ہی میں مل جائیں گے۔ قیامت کے روز انہی اجزا کو دوبارہ جمع کر کے اور ان میں روح پھونک کر زندہ کردیا جائے گا۔ بعض روایات سے جن کی سند گو ضعیف ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ میت کو قبر میں اتارنے کے بعد مٹی ڈالتے وقت یہ آیت پڑھ لی جائے اس طرح کہ پہلی مٹھی کے وقت ” منھا خلقنا کم“ دوسری کے وقت وفیھا نعیدکم“ اور تیسری کے وقت ” ومنھا نخرجکم تازہ اخری“ ایک اور روایت میں ہے کہ آنحضرت نے اپنے لخت جگر حضرت ام کلثوم کو دفن کرتے وقت یہ آیت پڑھی اور نیز فرمایا : بسم اللہ علی ملۃ رسول اللہ، (ابن کثیر ۔ فتح البیان)