إِنَّنِي أَنَا اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدْنِي وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي
بیشک میں ہی اللہ ہوں، میرے سوا عبادت کے لائق اور کوئی نہیں پس تو میری ہی عبادت کر (١) اور میری یاد کے لئے نماز قائم رکھ (٢)۔
ف 1 شاہ صاحب لکھتے ہیں : حضرت موسیٰ کو بھی پہلی وحی میں نماز کا حکم ہے اور ہمارے پیغمبر کو بھی ” ربک فکبر“ فرمایا گیا۔ (موضح) ” فاعبدنی“ میں اگرچہ ہر قسم کی بدنی و مالی عبادت کرنے کا حکم آگیا تھا لیکن چنکہ نماز تمام عبادتوں سے زیادہ اہم ہے اس لئے اس کا خاص طور پر الگ ذکر بھی فرمایا۔ (شوکانی) اور ساتھ ہی یہ بھی بتا دیا کہ نماز کا سب سے بڑا مقصد یہ ہے کہ بندہ اپنے رب کی یاد سے غافل نہ ہ۔ نیز اس آیت سے استدلال کرتے ہوئے آنحضرت نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص نماز ادا کرنے سے پہلے سو جائے یا اسے غافل ہوجائے تو جونہی یاد آئے اسے چاہئے کہ نماز پڑھ لے اس لئے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :” اقم الصلوۃ لذکری“ (بخاری مسلم)