وَلَا تَجْعَلُوا اللَّهَ عُرْضَةً لِّأَيْمَانِكُمْ أَن تَبَرُّوا وَتَتَّقُوا وَتُصْلِحُوا بَيْنَ النَّاسِ ۗ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
اور اللہ تعالیٰ کو اپنی قسموں کا (اس طرح) نشانہ نہ بناؤ کہ بھلائی اور پرہیزگاری اور لوگوں کے درمیان کی اصلاح کو چھوڑ بیٹھو (١) اور اللہ تعالیٰ سننے والا اور جاننے والا ہے۔
اس آیت میں اس قسم کے لوگوں کو ہدایت دی جا رہی ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کے نام کی قسمیں اس لیے نہ کھاؤ کہ نیکی پر ہیز گاری لوگوں میں صلح کرانے نیک کاموں سے باز رہنے بہانہ ہاتھ آجائے کیونکہ ایک غلط قسم پر اڑے رہنا گناہ ہے۔ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عبدالر حمن بن سمرہ سے فرمایا اگر تم قسم کھالو اور پھر دیکھو کہ غیر قسم بہتر ہے تو تم اس بہتر کام کو کرو اور اپنی قسم توڑنے کا کفارہ دو۔ (ابن کثیر بحوالہ صحیحین) قسم توڑنے کا کفارہ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا یا نہیں کپڑے پہنانا یا ایک غلام آزاد کرنا ہے اور جو شخص ایسا نہ کرسکے اس کے لیے تین روزے رکھنا ہے۔ (دیکھئے سورت المائدہ آیت 89)