يَسْأَلُونَكَ مَاذَا يُنفِقُونَ ۖ قُلْ مَا أَنفَقْتُم مِّنْ خَيْرٍ فَلِلْوَالِدَيْنِ وَالْأَقْرَبِينَ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ ۗ وَمَا تَفْعَلُوا مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ اللَّهَ بِهِ عَلِيمٌ
آپ سے پوچھتے ہیں کہ وہ کیا خرچ کریں؟ آپ کہہ دیجئے جو مال تم خرچ کرو وہ ماں باپ کے لئے ہے اور رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں کے لئے ہے (١) اور تم جو کچھ بھلائی کرو گے اللہ تعالیٰ کو اس کا علم ہے۔
ف 3 ایک شخص عمر و بن جمبوح بہت مالدار تھا اس نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ ہم کیا خرچ کریں اور کن لوگوں پر خرز کریں اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور بتایا کہ خرچ تو ہر آدمی اپنی طاقت کے مطابق کرے مگر ترتیب کے ساتھ خرچ کے مصارف بتا دیئے۔ میمون مہران اس آیت کو پڑھ کر کہنے لگے یہ ہیں مسلمان کے خرچ کرنے کی جگہیں۔ ان میں طلبہ۔ سارنگی۔، چوبی تصویروں اور گھر کی آرائش کا ذکر نہیں ہے ،(ابن کثیر، رازی) معلوم ہوا کہ اس قسم کے تمام فضول مصارف باطل اور اسراف میں داخل ہیں۔ آخر میں بتایا کہ جو خرچ نیک راہ میں ہوگا اللہ تعالیٰ اس کی قدر دانی ضرور فرمائے گا اور اس کا پورا بدلہ دے گا۔ مسئلہ آیت میں صدقہ تطوع کا بیان ہے ورنہ ماں باپ کو زکوہ دینا جائز نہیں ہے۔ دیکھئے سورت توبہ آیت 60)