وَمَا مَنَعَ النَّاسَ أَن يُؤْمِنُوا إِذْ جَاءَهُمُ الْهُدَىٰ وَيَسْتَغْفِرُوا رَبَّهُمْ إِلَّا أَن تَأْتِيَهُمْ سُنَّةُ الْأَوَّلِينَ أَوْ يَأْتِيَهُمُ الْعَذَابُ قُبُلًا
لوگوں کے پاس ہدایت آچکنے کے بعد انھیں ایمان لانے اور اپنے رب سے استغفار کرنے سے صرف اس چیز نے روکا کہ اگلے لوگوں کا سا معاملہ انھیں بھی پیش آئے (١) یا ان کے سامنے کھلم کھلا عذاب آ موجود ہوجائے (٢)
ف 9 اس لئے خواہ مخواہ کی حیل و حجت کئے جاتا ہے اور حق بات کی طرف نہیں آتا۔ ف 10 یعنی انہیں سمجھانے کے لئے جتنے طریقے ممکن تھے وہ سب قرآن اور محمد نے اختیار کئے۔ اب سوائے اس کے کہ انہیں پہلے لوگوں کے سے حشر کا انتظار ہے اور یہ طرح طرح کے عذابوں میں مبتلا ہونا چاہئے ہیں اور یک اچیز ہے جو انہیں حق کی طرف آنے سے مانع ہے؟ ان بدبختوں کی قسمت میں یہی لکھا ہے۔ سچ ہے لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے۔