سورة الكهف - آیت 19

وَكَذَٰلِكَ بَعَثْنَاهُمْ لِيَتَسَاءَلُوا بَيْنَهُمْ ۚ قَالَ قَائِلٌ مِّنْهُمْ كَمْ لَبِثْتُمْ ۖ قَالُوا لَبِثْنَا يَوْمًا أَوْ بَعْضَ يَوْمٍ ۚ قَالُوا رَبُّكُمْ أَعْلَمُ بِمَا لَبِثْتُمْ فَابْعَثُوا أَحَدَكُم بِوَرِقِكُمْ هَٰذِهِ إِلَى الْمَدِينَةِ فَلْيَنظُرْ أَيُّهَا أَزْكَىٰ طَعَامًا فَلْيَأْتِكُم بِرِزْقٍ مِّنْهُ وَلْيَتَلَطَّفْ وَلَا يُشْعِرَنَّ بِكُمْ أَحَدًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اسی طرح ہم نے انھیں جگا کر اٹھا دیا (١) کہ آپس میں پوچھ گچھ کرلیں۔ ایک کہنے والے نے کہا کہ کیوں بھئی تم کتنی دیر ٹھہرے رہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ ایک دن یا ایک دن سے بھی کم (٢) کہنے لگے کہ تمہارے ٹھہرے رہنے کا بخوبی علم اللہ تعالیٰ ہی کو ہے (٣) اب تم اپنے میں سے کسی کو اپنی یہ چاندی دے کر شہر بھیجو وہ خوب دیکھ بھال لے کہ شہر کا کونسا کھانا پاکیزہ تر ہے (٤) پھر اسی میں سے تمہارے کھانے کے لئے لے آئے، اور وہ بہت احتیاط اور نرمی برتے اور کسی کو تمہاری خبر نہ ہونے دے (٥)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 1 یعنی ایک الگ تھلگ غار میں ان کا اس طرح لیٹا ہونا اور چوکھٹ پر کتے کا بیٹھا ہونا ایک ایسا دہشت ناک منظر پیش کرتا تھا اگر کوئی شخص اندر جھانکنے کی کوشش بھی کرنا تو خوف کے مارے بھاگ کھڑا ہوتا۔ یہ سب ان کی ایک لمبی مدت تک آرام و سکون سے سلائے رکھنے کے لئے خدائی انتظامات تھے۔ ف 2 یعنی جیسے ہم نے ایک حیرت انگیز طریقہ سے انہیں غار کے اندر سلایا اسی طرح … ف 3 اور جب اس پوچھ گچھ کے نتیجہ میں آخر کار انہیں پتہ چلے کہ وہ کتنی مدت سوتے رہے تو انہیں ہماری قدرت کا عملی طور پر ہلکا سا اندازہ ہوجائے۔ (کبیر) ف 4 یعنی حلال اور پاکیزہ کھاتا۔ (شوکانی) ف 5 یعنی شہر میں داخل ہونے اور کھانا خریدنے میں ہوشیاری اور نرمی سے کام لے۔ (کبیر)