يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ كَافَّةً وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ
ایمان والو اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے قدموں کی تابعداری نہ کرو (١) وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔
ف 6 مومن مخلص کی مدح وستائش کے بعد تمام مومنوں کو حکم ہوتا ہے کہ تم بھی پورے اسلام اور ساری شریعت پر چلو۔ اس آتی کا نزر ان اہل کتاب کے بارے میں ہوا ہے جو مسلمان ہونے کے بعد بھی خود ساختہ بد عات اومحد ثات پر عمل پیرا رہنا چاہتے تھے۔ (شوکانی۔ ترجمان) ان کو متنبہ کیا کہ اسلام قبول کرلینے کے بع اب زندگی کے دوسرے فلسفوں کو چھوڑ کر عقائد واعمال اور اخلاق و معاشرت کے باب میں السلم یعنی اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہونا پڑے گا اور اس سے کسی طور انحراف بھی شیطان کے نقش قدم پر چلنا ہے۔ گمراہی کا سر چشمہ یا تو روشن خیالی اور جدت پسندی ہے اور یا پھر توہم پرستی اور اہل تصوف کی بد عات ہیں۔