سورة الإسراء - آیت 110

قُلِ ادْعُوا اللَّهَ أَوِ ادْعُوا الرَّحْمَٰنَ ۖ أَيًّا مَّا تَدْعُوا فَلَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ ۚ وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا وَابْتَغِ بَيْنَ ذَٰلِكَ سَبِيلًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کہہ دیجئے کہ اللہ کو اللہ کہہ کر پکارو یا رحمٰن کہہ کر، جس نام سے بھی پکارو تمام اچھے نام اسی کے ہیں (١) نہ تو تو اپنی نماز بہت بلند آواز سے پڑھ اور نہ بالکل پوشیدہ بلکہ اس کے درمیان کا راستہ تلاش کرلے (٢)۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 10 مشرکین عرب کے ہاں خدا کے لئے اللہ کا نام تواریخ تھا مگر وہ اس کے نام رحمن سے مانوس نہ تھے بلکہ وہ اس نام سے سخت وحشتک ھاتے حضرت ابن عباس بیان کرتے ہیں کہ ایک روز آنحضرت نے دعا میں فرمایا :” یا اللہ یا رحمٰن“ تو مشرکین کہنے لگے کہ اس بے دین کی طرف دیکھو ہمیں رئومیودوں کے پکارنے سے منع کرتا ہے اور خود وہ معبودوں کو پکارتا ہے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازمل فرمائی۔ ابن جریر اللہ تعالیٰ کے اسماء کے حسنیٰ ہونے کے معنی یہ ہیں کہ ان میں حمد و ثناء اور تسبیح و تقدیس کے معانی مفہوم ہوتے ہیں۔ کذافی لکبیر (مزید دیکھیے سورۃ اعراف 18)