سورة الإسراء - آیت 78

أَقِمِ الصَّلَاةَ لِدُلُوكِ الشَّمْسِ إِلَىٰ غَسَقِ اللَّيْلِ وَقُرْآنَ الْفَجْرِ ۖ إِنَّ قُرْآنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُودًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

نماز کو قائم کریں آفتاب کے ڈھلنے سے لے کر رات کی تاریکی تک (١) اور فجر کا قرآن پڑھنا بھی یقیناً فجر کے وقت کا قرآن پڑھنا حاضر کیا گیا (٢)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 10 یعنی ظہر سے عشا تک چار نمازی اکثر مفسرین نے یہی معنی بیان کئے ہیں بعض نے دلوں کے معنی غروب بھی کئے ہیں۔ البتہ اس پر مفسرین کا اجماع ہے کہ یہاں نماز سے پانچ فرض نمازیں مراد ہیں۔ (شوکانی) ف 11 لفظ معنی ہیں صبح کی قرأت اور صبح کی نماز کو قرأت سے تعبیر کرنا اس بنا پر ہے کہ اس میں عموماً قرأت لمبی ہوتی ہے اور مستحیب ہے اور اس سے نماز میں قرأت کی اہمیت بھی ثابت سے ہوتی ہے اور صحیح احادیث میں یہ بیان ہوا ہے کہ سورۃ فاتحہ کے بغیر نہیں ہوتی۔ (قرطبی) ف 12 جیسا کہ حیدث میں ہے کہ صبح کی نماز میں رلت اور دن کے فرشتے جمع ہوتے ہیں (بخاری مسلم) آیت میں پانچوں نمازوں کے اوقات کی طرف رہنمائی کردی گئی ہے۔ جبریل نے دو روز عملاً نماز پڑھا کر ان اوقات کی تعیین کردی۔ نماز فجر غلس یعنی تاریکی میں افضل ہے اور عصر کی نماز سوج نہ ہونے سے پہلے پڑھنا ضروری ہے اس کے بعد وقت کر اہت ہے اور اس میں نماز کو منافق کی نماز قرار دیا ہے۔ (ابن کثیر و قرطبی)