سورة الإسراء - آیت 64

وَاسْتَفْزِزْ مَنِ اسْتَطَعْتَ مِنْهُم بِصَوْتِكَ وَأَجْلِبْ عَلَيْهِم بِخَيْلِكَ وَرَجِلِكَ وَشَارِكْهُمْ فِي الْأَمْوَالِ وَالْأَوْلَادِ وَعِدْهُمْ ۚ وَمَا يَعِدُهُمُ الشَّيْطَانُ إِلَّا غُرُورًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ان میں سے تو جسے بھی اپنی آواز سے بہکا سکے گا بہکا (١) لے اور ان پر اپنے سوار اور پیادے چڑھالا (٢) اور ان کے مال اور اولاد میں سے اپنا بھی حصہ لگا (٣) اور انھیں (جھوٹے) وعدے دے لے (٤) ان سے جتنے بھی وعدے شیطان کے ہوتے ہیں سب کے سب سراسر فریب ہیں (٥)۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 2 صورت سے مراد شیطان کا لوگوں کو نافرمانی کی طرف دعوت دینا ہے۔ بعض علمائے سلف نے اس سے مراد گانا بجانا بھی لیا ہے۔ (قرطبی) مال میں شیطان کی شرکت یہ ہے کہ حرام کاموں میں صرف کیا جائے اور بتوں یا پیروں، بزرگوں کی نیاز دی جائے اور اولاد میں شرکت یہ ہے کہ اسے گمراہی اور بداخلاقی کی تعلیم دی جائے یا سمجھا جائے کہ فلاں نے بخشا ہے۔ مشرکین عرب اپنی اولاد کے نام عبدالعزی وعبد الشمس وغیرہ رکھتے اور ہمارے زمانہ میں رسول بخش حسین بخش، پیر بخش، غلام جیلانی وغیرہ مشرکانہ نام رکھے جاتے ہیں۔ (وحیدی بتصرف)