سورة الإسراء - آیت 55

وَرَبُّكَ أَعْلَمُ بِمَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۗ وَلَقَدْ فَضَّلْنَا بَعْضَ النَّبِيِّينَ عَلَىٰ بَعْضٍ ۖ وَآتَيْنَا دَاوُودَ زَبُورًا

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

آسمانوں اور زمین میں جو بھی ہے آپ کا رب سب کو بخوبی جانتا ہے۔ ہم نے بعض پیغمبروں کو بعض پر بہتری اور برتری دی ہے۔ (١) اور داوٗد کو زبور ہم نے عطا فرمائی ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 8 کہ ان میں سے کسے اپنی آخری رسالت کے لئے منتخب کرے۔ یہ جواب ہے کفار مکہ کے اعتراض کا جو وہ عموماً آنحضرت پر کیا کرتے تھے کہ اللہ کی نگاہ میں ان کا مقام اتنا بڑا کیسے ہوسکتا تھا کہ انہیں محمد (ﷺ) اپنی رسالت کے لئے نہ صرف منتخب فرمائے بلکہ اپنے تمام انبیاء (علیهم السلام)پر فضیلت بھی دے اور ان پر ایسی شریعت نازل کرے جو تمام شریعتوں کو منسوخ کرنے والی ہو۔ (شوکانی) ف 9 اور یہ بزرگی بھی علم کی بنا پر تھی بلاشبہ انبیاء علیہم السلام مراتب میں مختلف ہیں اور سب سے افضل ہمارے پیغمبر آنحضرت ﷺ ہیں۔ (نیز دیکھئے بقرہ 253) ف 10 یعنی آنحضرتﷺ پر قرآن اتارنے پر کیوں تعجب کرتے ہو حالانکہ ہم اس سے پہلے حضرت دائود کو زبور دے چکے ہیں … زبور کا ذکر خاص طور پر اس لئے فرمایا کہ آنحضرتﷺ کے خاتم النبیین ہونے اور اس امت کے بہترین امت ہونے پر زبور کے مضامین شہادت دے رہے تھے۔ (دیکھیے انبیاء 105) ہوسکتا ہے کہ کفار سے جہاد کرنے میں مشابہت کی وجہ سے دائود کا تذکرہ کردیا ہو۔ (کذافی الموضح)