وَجَعَلْنَا اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ آيَتَيْنِ ۖ فَمَحَوْنَا آيَةَ اللَّيْلِ وَجَعَلْنَا آيَةَ النَّهَارِ مُبْصِرَةً لِّتَبْتَغُوا فَضْلًا مِّن رَّبِّكُمْ وَلِتَعْلَمُوا عَدَدَ السِّنِينَ وَالْحِسَابَ ۚ وَكُلَّ شَيْءٍ فَصَّلْنَاهُ تَفْصِيلًا
ہم نے رات اور دن کو اپنی قدرت کی نشانیاں بنائی ہیں، رات کی نشانی کو تو ہم نے بے نور کردیا اور دن کی نشانی کو روشن بنایا ہے تاکہ تم لوگ اپنے رب کا فضل تلاش کرسکو اور اس لئے بھی کہ برسوں کا شمار اور حساب معلوم کرسکو (١) اور ہر چیز کو ہم نے خوب تفصیل سے بیان فرما دیا ہے (٢)۔
ف 5 نمونے اس لحاظ سے کہ ان سے اللہ تعالیٰ کے وجود اور کاریگری کا پتا چلتا ہے رات دن کو بطور دلیل اور نعمت کے قرآن نے متعدد مقامات پر بیان فرمایا ہے۔ ف 6 یعنی اگر رات دن نہ ہوتے تو ہمیشہ ایک جیسا موسم رہتا اور سال اور مہینوں کا کچھ پتا نہ چلتا اور نہ حساب رکھا جاسکتا۔ پس اس میں دینی اور دنیوی دونوں قسم کے فوائد مضمر ہیں۔ (راز) شاہ صاحب لکھتے ہیں : گھبرانے سے فائد انہیں ہر چیز کا وقت اور انداز ہ مقرر ہے جیسے رات اور دن کسی کے گھبرانے اور دعا سے رات کم نہیں ہوجاتی، اپنے وقت پر آپ صبح ہوجاتی ہے۔ (موضح) ف 7 یعنی ہر وہ چیز جس پر تمہاری دنیا و آخرت میں فلاح کا انحصار ہے اسے ہم نے کھول کر بیان کردیا ہے۔ جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا : مافرظنا فی الکتاب من شی انعام 38 تبنانالکل شفعہ (النحل 89 (کذا فی المازی)