ادْعُ إِلَىٰ سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ ۖ وَجَادِلْهُم بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ ۚ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَن ضَلَّ عَن سَبِيلِهِ ۖ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ
اپنے رب کی راہ کی طرف لوگوں کو حکمت اور بہترین نصیحت کے ساتھ بلائیے اور ان سے بہترین طریقے سے گفتگو کیجئے (١) یقیناً آپ کا رب اپنی راہ سے بہکنے والوں کو بھی بخوبی جانتا ہے اور وہ راہ یافتہ لوگوں سے پورا واقف ہے (٢)
ف 4 یعنی دعوت میں صرف ان چیزوں کا خیال رکھا جائے ایک حکمت اور دوسری اچھی نصیحت حکمت کا مطلب یہ ہے کہ نہایت سنجیدہ طریقہ سے مخاطب کی ذہنیت کا لحاظ کرتے ہوئے بات پیش کی جائے اور اچھی نصیحت کا مطلب یہ ہے کہ نہایت نرمی اور دلسوزی سے کی جائے تاکہ مخاطب سن کر متاثر ہو اور سمجھے کہ میری ہی فائدہ کی خاطر یہ بات کہی جا رہی ہے۔ ف 5 یعنی نہایت نرمی اور محبت سے اخلاق و تہذیب کے دائرہ کے اندر رہتے ہوئے نہ کہ جھڑک کر اور آرام سے باتیں بنا کر۔ ف 6 یعنی دعوت و تبلیغ میں اصل چیز اپنے دین کے اصولوں اور اس کی تعلیمات پر کار بند ر ہنا ہے نہ کہ سچ یا جھوٹ، یا جس طر بھی ممکن ہو اپنی بات کا قائل کرلینا۔ لہٰذا یہ فکر نہیں کرنی چاہئے کہ کون ہماری بات مانتا ہے اور کوئی نہیں مانتا نتیجہ اللہ کے ہاتھ میں ہے۔