قُلْ نَزَّلَهُ رُوحُ الْقُدُسِ مِن رَّبِّكَ بِالْحَقِّ لِيُثَبِّتَ الَّذِينَ آمَنُوا وَهُدًى وَبُشْرَىٰ لِلْمُسْلِمِينَ
کہہ دیجئے کہ اسے آپ کے رب کی طرف سے جبرائیل حق کے ساتھ لے کر آئے ہیں (١) تاکہ ایمان والوں کو اللہ تعالیٰ استقلال عطا فرمائے (٢) اور مسلمانوں کی رہنمائی اور بشارت ہوجائے (٣)۔
ف 3 اور وہ ناسخ و منسوخ دونوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے سمجھیں اور اس لئے کہ جب وہ اس حکمت کو سمجھیں گے جو بعض احکام کے ناسخ و منسوخ ہونے میں پائی جاتی ہے تو ایمان پر ان کے قدم جمیں گے اور ان کے عقائد پختہ ہوں گے۔ شاہ صاحب لکھتے ہیں : قرآن پاک میں اکثر اللہ تعالیٰ نے نسخ فرمایا ہے اس پر کا فرشتہ کرتے ہیں۔ اس کا جواب سمجھا دیا۔ یعنی ہر وقت موافق اس حکم کے حکم بھیجے تو یقین والوں کا ایمان قوی ہو کہ ہمارا رب ہر حال سے خبر رکھتا ہے۔ (موضح) ف 4 یعنی ہر حال میں اس کے موافق راہ سمجھا دے اور ہر کام پر ایسی خوش خبری سنا دے۔ (موضح)