وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّىٰ لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ لِلَّهِ ۖ فَإِنِ انتَهَوْا فَلَا عُدْوَانَ إِلَّا عَلَى الظَّالِمِينَ
ان سے لڑو جب تک کہ فتنہ نہ مٹ جائے اور اللہ تعالیٰ کا دین غالب نہ آجائے اگر یہ رک جائیں (تو تم بھی رک جاؤ) زیادتی تو صرف ظالموں پر ہی ہے
ف 2: یعنی ان سے اس وقت تک بر سر پیکار ہو جب تک کہ’’ فتنہ‘‘ (شرک اور ظلم وستم) کا ہر طرح سے قلع قمع نہیں ہوجاتا اور اللہ تعالیٰ کا دین ہر طرح سے غالب نہیں آجاتا۔ ایک حدیث میں ہے آنحضرت (ﷺ) نے فرمایا، مجھے اس وقت تک لڑنے کا حکم ملا ہے جب تک وہ لا لہ الا اللہ کے قائل نہیں ہوجاتے، جب وہ اس کے قائل ہوجا ئیں گے تو ان کے جان ومال محفوظ ہیں۔ الایہ کہ ان پر اسلام کی روسے کوئی حق عائد ہو تو اسے پورا کیا جائے گا۔ (ابن کثیر، بحوالہ صحیحین) ف 3: یعنی اگر یہ شرک اور مسلمانوں کے ساتھ مقاتلہ سے بازآ جائیں تو اس کے بعد جو شخص ان سے جنگ کرے گا وہ ظالم ہے اور اسے اس زیادتی کی سزا ملے گی یہاں ’’ عُدْوَانَ ‘‘ کا لفظ ایسی ہی سزا کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔( ابن کثیر )