وَأَوْفُوا بِعَهْدِ اللَّهِ إِذَا عَاهَدتُّمْ وَلَا تَنقُضُوا الْأَيْمَانَ بَعْدَ تَوْكِيدِهَا وَقَدْ جَعَلْتُمُ اللَّهَ عَلَيْكُمْ كَفِيلًا ۚ إِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا تَفْعَلُونَ
اور اللہ تعالیٰ کے عہد کو پورا کرو جب کہ تم آپس میں قول و قرار کرو اور قسموں کو ان کی پختگی کے بعد مت توڑو، حالانکہ تم اللہ تعالیٰ کو اپنا ضامن ٹھہرا چکے ہو (١) تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اس کو بخوبی جان رہا ہے۔
ف 7 احکام الٰہی کا عہد یا باہم ایک دوسرے سے جائز طور پر کئے گئے عہد و پیمان شوکانی ف 8 یہ مطلب نہیں کہ جن قسموں کو پکار نہ کیا گیا ہو ان کا توڑنا جائز ہے کیونکہ وہ ہر معاملہ جس پر قسم کھائی جائے وہ پکا ہوجاتا ہے اور پھر بلاعذر اس کا توڑنا ناجائز نہیں ہے اگر کسی قسم سے اللہ و رسول کی نافرمانی لازم آتی ہو تو ایسی قسم کا توڑنا ضروری ہے جیسا کہ ایک حدیث میں ہے کہ جو شخص قسم کھائے اور پھر دیکھے کہ خیز دوسری چیز یعنی اس کے توڑنے میں ہے تو اسے چاہئے کہ اس دوسری چیز کو اختیار کرے اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کرے۔ (بخاری و مسلم) اور یمین لغو کا حکم پہلے گزر چکا ہے۔ (دیکھیے بقرہ آیت 225 اور مائدہ آیت 89)