وَضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا رَّجُلَيْنِ أَحَدُهُمَا أَبْكَمُ لَا يَقْدِرُ عَلَىٰ شَيْءٍ وَهُوَ كَلٌّ عَلَىٰ مَوْلَاهُ أَيْنَمَا يُوَجِّههُّ لَا يَأْتِ بِخَيْرٍ ۖ هَلْ يَسْتَوِي هُوَ وَمَن يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ ۙ وَهُوَ عَلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
اللہ تعالیٰ ایک اور مثال بیان فرماتا ہے (١) دو شخصوں کی، جن میں سے ایک تو گونگا ہے اور کسی چیز پر اختیار نہیں رکھتا بلکہ وہ اپنے مالک پر بوجھ ہے کہیں بھی اسے بھیج دو کوئی بھلائی نہیں لاتا، کیا یہ اور وہ جو عدل کا حکم دیتا ہے (٢) اور ہے بھی سیدھی راہ پر، برابر ہو سکتے ہیں؟
ف 2 نہ اپنا کچھ کرسکتا ہے اور نہ دوسروں کے کام آسکتا ہے۔ ف 3 کیونکہ نہ حواس رکھتا ہے اور نہ عقل، اس لئے کسی بھی کام کے لائق نہیں پھر اس کے بھیجنے سے فائدہ کی بجائے الٹا نقصان ہوتا ہے۔ ف 4 بُت بہرے گونگے غلام کی طرح ہیں اور اللہ تعالیٰ اس عاقل و دانا شخص کی طرح یا کافر بہرے گوگنے غلام ہیں اور مومن عاقل و دانا شخص کی طرح پھر ان کو برابر کیسے قرار دیا جاسکتا ہے