وَاللَّهُ خَلَقَكُمْ ثُمَّ يَتَوَفَّاكُمْ ۚ وَمِنكُم مَّن يُرَدُّ إِلَىٰ أَرْذَلِ الْعُمُرِ لِكَيْ لَا يَعْلَمَ بَعْدَ عِلْمٍ شَيْئًا ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ قَدِيرٌ
اللہ تعالیٰ ہی نے تم سب کو پیدا کیا وہی پھر تمہیں فوت کرے گا، تم میں ایسے بھی ہیں جو بدترین عمر کی طرف لوٹائے جاتے ہیں کہ بہت کچھ جانتے بوجھنے کے بعد بھی نہ جانیں (١) بیشک اللہ دانا اور توانا ہے۔
ف 1 حیوانات میں قدرت کے دلائل بیان کرنے کے بعد اب خود انسان کے اندر جو دلائل پائے جاتے ہیں ان کو بیان فرمایا اور حقیقت یہ ہے کہ انسان اپنی ابتدائے نشأت سے لے کر عالم شباب، کہولت اور سب سے آخر میں شیخوخۃ ان مختلف اطوار پر غور کرے تو صانع حکیم کے علم و قدرت کا عجیب نقشہ سامنے آتا ہے کہ عمر کی اس منزل میں پہنچ کر انسان بالکل بچہ بن جاتا ہے اور اس کی بے بسی کا عالم یہ ہوتا ہے کہ اس کے ہوش و حواس سلب ہوجاتے ہیں اور کوئی اس کی حفاظت کرنے والا نہیں ہوتا۔ اسے قرآن نے أَرۡذَلِ ٱلۡعُمُرِ قرار دیا ہے۔ حدیث میں ہے کہ آنحضرت ﷺ نکمی عمر کی طرف لوٹائے جانے سے پناہ مانگا کرتے تھے۔( فتح القدیر) ف 2 یعنی اس امت میں بھی کامل پیدا ہو کر پھر ناقص ہونے لگیں گے۔ (موضح)