سورة النحل - آیت 32

الَّذِينَ تَتَوَفَّاهُمُ الْمَلَائِكَةُ طَيِّبِينَ ۙ يَقُولُونَ سَلَامٌ عَلَيْكُمُ ادْخُلُوا الْجَنَّةَ بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

وہ جن کی جانیں فرشتے اس حال میں قبض کرتے ہیں کہ وہ پاک صاف ہوں کہتے ہیں کہ تمہارے لئے سلامتی ہی سلامتی ہے، (١) جاؤ جنت میں اپنے ان اعمال کے بدلے جو تم کرتے تھے (٢

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 1 ظاہری سبب کے اعتبار سے عمل کو نجات یا جنت میں داخل ہونے کا سبب قرار دے دیا۔ ورنہ حقیقت میں داخل ہونے کا سبب تو اللہ کی رحمت اور اس کا فضل و کرم ہوگا۔ چنانچہ ایک صحیح حدیث میں ہے۔ ” راست روی اور میانہ روی اختیار کرو اور یہ جان لو کہ تم میں سے کسی کا عمل اسے جنت میں داخل نہ کرے گا۔ ” صحابہ نے عرض کی“ اور نہ آپ کا عمل آپ کو جنت میں داخل کرے گا؟ فرمایا ” ہاں ! میرا عمل بھی نہیں الایہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنے فضل سے ڈھانپ لے۔ (شوکانی)