سورة الحجر - آیت 30
فَسَجَدَ الْمَلَائِكَةُ كُلُّهُمْ أَجْمَعُونَ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
چنانچہ تمام فرشتوں نے سب کے سب نے سجدہ کرلیا۔
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
ف 2۔ سجدہ کے معنی کسی کے سامنے عاجزی کرنے اور جھکنے کے ہیں چاہے وہ زمین پر سر رکھ کر ہو یا سر اور کمر جھکا کر۔ اور وہ دو طرح ہوتا ہے ایک بطور عبادت اور دوسرا بطور سلام و تعظیم۔ فرشتوں کا حضرت آدم کو سجدہ کرنا بطور۔ سلام و تعظیم تھا نہ کو بطور عبادت۔ جیسا کہ حضرت یوسف کو ان کے والدین اور بھائیوں نے سجدہ کیا تھا کیونکہ فرشتوں کی صفت میں مذکور ہے۔ ولہ یسجدون۔ (اعراف آیت 602) ” کہ وہ اللہ تعالیٰ ہی کو سجدہ کرتے ہیں“ یہ تعظیمی سجدہ پہلی امتوں میں جائز تھا مگر ہماری شریعت میں حرام کردیا گیا۔ نبی ﷺ نے فرمایا :” اگر میں کسی بشر کو دوسرے بشرے کے سامنے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ (دیکھئے بقرہ)۔