سورة الحجر - آیت 26

وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ مِن صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

یقیناً ہم نے انسان کو کالی اور سڑی ہوئی کھنکھناتی مٹی سے، پیدا فرمایا ہے (١

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 7۔ اس سورۃ میں آیت : ’ İوَلَقَدۡ جَعَلۡنَا فِي ٱلسَّمَآءِ بُرُوجٗا الخĬ “ سے دلائل توحید کا بیان چلا آرہا ہے۔ جب اوپرکی آیت میں حیوانات کی تخلیق کو بطور دلیل ذکر کیا تو اب انسان کے پیدا کئے جانے کو بطور دلیل ذکر کیا جا رہا ہے۔ الغرض دلائل توحید میں یہ ساتویں قسم دلیل کی ہے۔ (کبیر)۔ عربی زبان میں خشک مٹی کو تراب کہتے ہیں جب اسے بھگو دیا جائے تو وہ ’’طین‘‘ کہلاتی ہے پھر جب خوب گوندھ دینے کے بعد اس میں سے بو آنے لگے تو اسے ” حَمَإٖ مَّسۡنُونٖ “ کہا جاتا ہے۔ پھر جب خشک ہو کر کھن کھن بولنے لگے تو وہ’’ صلصال‘‘ کہلاتی ہے اور اسے جب آگے میں پکا دیا جائے تو’’ فخار‘‘ کہتے ہیں۔ آیت میں الفاظ کی ترتیب سے معلوم ہوتا ہے کہ پہلےگیلے ہوئے گار سے حضرت آدم ( علیہ السلام) کا پتلا تیار کیا گیا ہوگا پھر جب وہ سوکھ کر کھن کھن بولنے لگا تو اسمیں روح پھونکی گئی ہوگی۔ (کبیر)۔ یہی مضمون ایک مرفوع حدیث سے بھی ثابت ہے۔ (ترمذی)۔