وَمَثَلُ الَّذِينَ كَفَرُوا كَمَثَلِ الَّذِي يَنْعِقُ بِمَا لَا يَسْمَعُ إِلَّا دُعَاءً وَنِدَاءً ۚ صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لَا يَعْقِلُونَ
کفار کی مثال ان جانوروں کی طرح ہے جو اپنے چرواہے کی صرف پکار اور آواز ہی سنتے ہیں (سمجھتے نہیں) وہ بہرے گونگے اور اندھے ہیں، انہیں عقل نہیں (١)۔
ف 2 تر جمہ میں کی ہوئی وضاحت کے مطابق کفار کو گمراہی اور ضلالت میں ان جانوروں کے ساتھ تشبیہ دی ہے جوراعی کی آواز تو سنتے ہوں مگر کچھ سمجھتے نہیں۔ ای مثلک یا محمد ومثل الذین کفروا الخ اور دوسرے معنی یہ بھی ہوسکتے ہیں کہ کفار کو بتوں کے پکار نے میں اس راعی کے ساتھ تشببیہ دی گئی ہو جو بھیڑ بکریوں کے دور سے بلاتا ہے۔ ای مثل الذین کفروا ودعائھم الا صنام کمثل الذی الخ مفسرین نے اس مثل کے یہ دونوں مطلب بیان کیے ہیں مگر حاظ ابن کثیر نے پہلی تشبیہ کو پسند فرمایا ہے۔ البحر المحیط۔ ابن کثیر )