سورة ابراھیم - آیت 26
وَمَثَلُ كَلِمَةٍ خَبِيثَةٍ كَشَجَرَةٍ خَبِيثَةٍ اجْتُثَّتْ مِن فَوْقِ الْأَرْضِ مَا لَهَا مِن قَرَارٍ
ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی
اور ناپاک بات کی مثال ایسے درخت جیسی ہے جو زمین کے کچھ ہی اوپر سے اکھاڑ لیا گیا۔ اسے کچھ ثبات تو ہے نہیں (١)۔
تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح
ف 3۔ حضرت انس (رض) فرماتے ہیں اس درخت سے مراد حنظلہ (اندرائن) ہے۔ (ترمذی)۔ یہی حال شرک و کفر کا ہے جس کی نہ کوئی دلیل ہوتی ہے نہ دل پر اس کا اثر ہوتا ہے نہ اس سے کوئی بھلائی حاصل ہوتی ہے اور نہ اس کے ساتھ کوئی عمل قبول ہوتا ہے۔ بودی اتنی ہوتی ہے کہ ذرا سے غوروفکر سے اس کا بے حقیقت ہونا واضح ہوجاتا ہے۔ (کذافی الوحیدی)۔