يَتَجَرَّعُهُ وَلَا يَكَادُ يُسِيغُهُ وَيَأْتِيهِ الْمَوْتُ مِن كُلِّ مَكَانٍ وَمَا هُوَ بِمَيِّتٍ ۖ وَمِن وَرَائِهِ عَذَابٌ غَلِيظٌ
جسے بمشکل گھونٹ گھونٹ پئے گا۔ پھر بھی وہ اپنے گلے سے اتار نہ سکے گا اور اسے ہر جگہ موت آتی دکھائی دے گی لیکن وہ مرنے والا نہیں (١) اور پھر اس کے پیچھے بھی سخت عذاب ہے۔
ف 6۔ یعنی اسے آرام و سکون سے نہیں پئے گا جیسے پانی یا شربت پیا جاتا ہے بلکہ زبردستی حلق سے اتارنے کی کوشش کرے گا کیونکہ وہ انتہائی کڑوا اور بدمزہ ہوگا۔ حضرت ابوامامہ (رض) سے روایت ہے کہ اس آیت کے بارے میں آنحضرتﷺ نے فرمایا : وہ (پیپ کا پانی) اس کے قریب کیا جائے گا تو وہ اس سے ناک بھوں چڑھائے گا جب وہ اس کے قریب دے گا اور جب وہ اسے پئے گا تو اس کی آنتیں کٹ کر پیچھے سے نکل پڑیں گی۔ (ترمذی۔ نسائی)۔ ف 7۔ یا ہر عضو سے موت کا سماں محسوس ہوگا۔ (ابن کثیر)۔ ف 8۔ کیونکہ وہاں موت ہوگی ہی نہیں، جو اگر آجائے تو راحت مل جائے۔ (وحیدی)۔ ف 9۔ یعنی ایک عذاب ختم نہ ہوگا کہ اس سے بھی سخت دوسرا عذاب پہلے سے تیار ہوگا۔ (کذافی القرطبی)۔