سورة الرعد - آیت 18

لِلَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِرَبِّهِمُ الْحُسْنَىٰ ۚ وَالَّذِينَ لَمْ يَسْتَجِيبُوا لَهُ لَوْ أَنَّ لَهُم مَّا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا وَمِثْلَهُ مَعَهُ لَافْتَدَوْا بِهِ ۚ أُولَٰئِكَ لَهُمْ سُوءُ الْحِسَابِ وَمَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ ۖ وَبِئْسَ الْمِهَادُ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

جن لوگوں نے اپنے رب کے حکم کی بجاآوری کی ان کے لئے بھلائی ہے اور جن لوگوں نے اس کے حکم کی نافرمانی کی اگر ان کے لئے زمین میں جو کچھ ہے سب کچھ ہو اور اسی کے ساتھ ویسا ہی اور بھی ہو تو وہ سب کچھ اپنے بدلے میں دے دیں (١) یہی ہیں جن کے لئے برا حساب ہے (٢) اور جن کا ٹھکانا جہنم ہے جو بہت بری جگہ ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 7۔ ای المثوبہ الحسنیٰ مبت ا، موخر،وجارمجرور خبر مقدم۔ ف 8۔ الموصول مبتداوالجملہ الشرطیہ خبرہ۔ مطلب یہ ہے کہ جو لوگ حق سے عناد رکھتے ہیں قیامت کے دن جو ان پر مصیبت آئے گی وہ اس سے رہائی کے لئے اس قدر مال و دولت کی بھی پروانہ کریں گے اور فدیہ میں دینے کو تیار ہوجائیں گے۔ (از روح)۔ ف 9۔ یہ ” ٱلۡحُسۡنَىٰ“ کے مقابلہ میں ہے۔ ای وَٱلَّذِينَ لَمۡ يَسۡتَجِيبُواْ لَهُ۔ لَهُمۡ سُوٓءُ ٱلۡحِسَابِ۔ یعنی ان کو کسی قسم کی معافی نہیں دی جائے گی اور ان کے ایک ایک گناہ پر بری طرح محاسبہ ہوگا۔ یہی مناقشہ فی الحساب ہے جس کا حدیث میں ذکر ہے۔( ‌مَنْ ‌نُوقِشَ الْحِسَابَ عُذِّبَ)۔ کہ جن کے حساب میں چھان بین کی جائے گی ان کو ضرور عذاب ہوگا۔