سورة الرعد - آیت 6

وَيَسْتَعْجِلُونَكَ بِالسَّيِّئَةِ قَبْلَ الْحَسَنَةِ وَقَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِمُ الْمَثُلَاتُ ۗ وَإِنَّ رَبَّكَ لَذُو مَغْفِرَةٍ لِّلنَّاسِ عَلَىٰ ظُلْمِهِمْ ۖ وَإِنَّ رَبَّكَ لَشَدِيدُ الْعِقَابِ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور جو تجھ سے (سزا کی طلبی میں) جلدی کر رہے ہیں راحت سے پہلے ہی، یقیناً ان سے پہلے سزائیں (بطور مثال) گزر چکی ہیں (١) اور بیشک تیرا رب البتہ بخشنے والا ہے لوگوں کے بے جا ظلم پر (٢) اور یہ بھی یقینی بات ہے کہ تیرا رب بڑی سخت سزا دینے والا بھی ہے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 4۔ یعنی استہذا اور تکذیب کے طور پر کہتے ہیں کہ اس تندرستی اور عافیت کی بجائے عذاب اور بلا کیوں نہیں نازل ہوتی۔ مشرکین کے اس قسم کے مطالبے کا قرآن نے متعدد آیات میں ذکر کیا ہے۔ (ابن کثیر)۔ ف 5۔ جن میں انے لئے عبرت کا کافی سامان موجود ہے۔ موضح میں ہے کہ پہلے ہوچکی ہیں کہاوتیں یعنی عذاب ویسے کہ ان کی کہاوتیں چلی ہیں۔ ف 6۔ معلوم ہوا کہ اسلامتی اور امن کی راہ یہ ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ سے مغفرت کی امید بھی رکھے اور اسکے عذاب سے ڈرتا بھی رہے۔ سعید (رض) بن المسیب سے ایک (مرسل) روایت میں ہے کہ جب یہ آیات نازل ہوئی تو آنحضرتﷺ نے فرمایا : اگر اللہ تعالیٰ کا عفو و درگزر نہ ہو تو کسی شخص کی زندگی خوشگوار نہ ہو اور اگر اس کے عذاب کا ڈر نہ ہو تو ہر شخص بے کھٹکے گناہ کرے۔ (روح)۔