وَلَمَّا دَخَلُوا عَلَىٰ يُوسُفَ آوَىٰ إِلَيْهِ أَخَاهُ ۖ قَالَ إِنِّي أَنَا أَخُوكَ فَلَا تَبْتَئِسْ بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
یہ سب جب یوسف کے پاس پہنچ گئے تو اس نے اپنے بھائی کو اپنے پاس بٹھا لیا اور کہا کہ میں تیرا بھائی (یوسف) ہوں پس یہ جو کچھ کرتے رہے اس کا کچھ رنج نہ کر (١)۔
ف 2۔ کہتے ہیں کہ حضرت یوسف ( علیہ السلام) نے دو دو کو ایک ایک جگہ ٹھہرایا۔ اس طرح جب بنیامین اکیلے رہ گئے تو انہیں اپنے پاس ٹھہرایا۔ (فتح القدیر) ف 3۔ ظاہر ہے کہ جب حضرت یوسف ( علیہ السلام) بنیامین کے ساتھ علیحدہ ہوئے ہوں گے اور اسے بتایا ہوگا کہ میں تمہارا سگا بھائی ہوں تو بنیامین نے اپنے سوتلے بھائیوں کی بدسلوکی کے قصے بیان کئے ہوں گے اس پر حضرت یوسف ( علیہ السلام) نے انہیں تسلی دی کہ اب تم اپنے بھائی کے پاس پنچ گئے ہو لہٰذا ان بھائیوں کی بدسلوکی کارنج نہ کرو۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہمارے تمام غم غلط ہوں اور اللہ تعالیٰ ہمیں عزت و راحت عطا فرمائے۔ (از وحیدی)۔