وَجَاءُوا عَلَىٰ قَمِيصِهِ بِدَمٍ كَذِبٍ ۚ قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنفُسُكُمْ أَمْرًا ۖ فَصَبْرٌ جَمِيلٌ ۖ وَاللَّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَىٰ مَا تَصِفُونَ
اور یوسف کے کرتے کو جھوٹ موٹ کے خون سے خون آلود بھی کر لائے تھے، باپ نے کہا یوں نہیں، بلکہ تم نے اپنے دل ہی میں سے ایک بات بنالی ہے۔ پس صبر ہی بہتر ہے، اور تمہاری بنائی ہوئی باتوں پر اللہ ہی سے مدد کی طلب ہے۔
ف 1۔ حضرت ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ کرتا صحیح و سالم تھا، کہیں سے پھٹانہ تھا اس لئے حضرت یعقوب ( علیہ السلام) سمجھ گئے کہ یہ سب ان کی مکاری وحیلی ساز ی ہے۔ بعض روایات میں ہے کہ حضرت یعقوب ( علیہ السلام) نے ان سے کہا : یہ بھیڑیابھی عجیب قسم کا دانا تھا کہ یوسف ( علیہ السلام) کو کھا گیا مگر اس کا کرتہ نہ پھاڑا۔ (فتح القدیر)۔ ف 2۔ بھیڑئیے نے ہرگز یوسف ( علیہ السلام) کو نہیں کھایا ” بلکہ“… ف 3۔ عمدہ صبر یہ ہے کہ اللہ کے سوا کسی اور سے گلہ شکوہ نہ کیا جائے بلکہ ٹھنڈ سے دل سے مصیبت کر برداشت کیا جائے اور اللہ کی تقدیر پر شاکر رہے۔ (وحیدی)۔