وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ۚ وَحَيْثُ مَا كُنتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ لِئَلَّا يَكُونَ لِلنَّاسِ عَلَيْكُمْ حُجَّةٌ إِلَّا الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْهُمْ فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَاخْشَوْنِي وَلِأُتِمَّ نِعْمَتِي عَلَيْكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ
اور جس جگہ سے آپ نکلیں اپنا منہ مسجد حرام کی طرف پھیر لیں اور جہاں کہیں تم ہو اپنے چہرے اسی طرف کیا کرو (١) تاکہ لوگوں کی کوئی حجت باقی نہ رہ جائے (٢) سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے ان میں سے ظلم کیا ہے (٣) تم ان سے نہ ڈرو (٤) مجھ سے ہی ڈرو تاکہ میں اپنی نعمت تم پر پوری کروں اور اس لئے بھی کہ تم راہ راست پاؤ۔
ف 9 مسجد حرام کی طرف متوجہ ہونے کے حکم کا تین بار اعادہ کیا ہے۔ حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ یہ چونکہ اسلام میں نسخ ہے اس لیے تکرار برائے تاکید بعض نے لکھا ہے کہ پہلی مرتبہ حکم اس شخص کو ہے جو قبلہ کے سامنے ہو اور دوسری مرتبہ اسے نظر نہ آتا ہو اور رتیسری مرتبہ نسخ قبلہ پر مفر ضین کے اعتراض کو ختم کرنا ہوجیساکہ لئلایکون للناس علیکم حجتہ سے معلوم ہوتا ہے یعنی اہل کتاب کے لیے اس اعتراض کی گنجائش بھی نہ رہے کی نبی آخرالز مان کا قبلہ تو کعبہ ہوگا اور یہ بیت المقدس کی طرف ہو کر نماز پڑھتے ہیں۔ (کبیر۔ ابن کثیر) ف 1 حتی کہ استفان کعبہ کا حکم بھی تمام نعمت کے طور پر ہے (المنار)