سورة ھود - آیت 64

وَيَا قَوْمِ هَٰذِهِ نَاقَةُ اللَّهِ لَكُمْ آيَةً فَذَرُوهَا تَأْكُلْ فِي أَرْضِ اللَّهِ وَلَا تَمَسُّوهَا بِسُوءٍ فَيَأْخُذَكُمْ عَذَابٌ قَرِيبٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور اے میری قوم والو! اللہ کی بھیجی ہوئی اونٹنی ہے جو تمہارے لئے ایک معجزہ ہے اب تم اسے اللہ کی زمین میں کھاتی ہوئی چھوڑ دو اور اسے کسی طرح کی ایذا نہ پہنچاؤ ورنہ فوری عذاب تمہیں پکڑ لے گا (١)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 8۔ ” ایۃ“ سے مراد یہاں معجزہ ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں : حضرت صالح ( علیہ السلام) سے قوم نے معجزہ مانگا، حق تعالیٰ نے ان کی دعا سے پتھر میں سے اونٹنی نکالی۔ اسی وقت اس نے بچہ دیا، اسی وقت وہ ماں کے برابر ہوگیا حضرت صالح نے فرمایا کہ اس کی تعظیم کرتے رہو تب تک دنیا کا عذاب نہ ہوگا جہاں وہ جاتی کھانے کو یا پینے کو سب جانور بھاگ جاتے اور آدمی کوئی اس کو نہ ہانکتا۔ (کذافی التفاسیر)۔ ف 9۔ اگرچہ ان میں سے صرف ایک شخص نے اونٹنی کو زخمی کیا تھا لیکن اسے چونکہ سب کی رضامندی اور تائید حاصل تھی اس لئے سبھی کو اس جرم کا مرتکب قرار دیا گیا۔