قَالَ يَا قَوْمِ أَرَأَيْتُمْ إِن كُنتُ عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّي وَآتَانِي مِنْهُ رَحْمَةً فَمَن يَنصُرُنِي مِنَ اللَّهِ إِنْ عَصَيْتُهُ ۖ فَمَا تَزِيدُونَنِي غَيْرَ تَخْسِيرٍ
اس نے جواب دیا کہ اے میری قوم کے لوگو! ذرا بتاؤ تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے کسی مضبوط (١) دلیل پر ہوا اور اس نے مجھے اپنے پاس کی رحمت عطا کی ہو پھر اگر میں نے اس کی نافرمانی کردی (٢) تو کون ہے جو اس کے مقابلے میں میری مدد کرے؟ تم تو میرا نقصان ہی بڑھا رہے ہو (٣)۔
ف 6۔ یعنی تم تک اس کا پیغام پہنچانے میں کوتاہی کروں۔ ف 7۔ یعنی اگر میں توحید کی راہ چھوڑ کر شرک کی راہ اختیار کرلوں تو یہی نہیں کہ تم مجھے اللہ کی پکڑ سے نہ بچا سکو گے بلکہ تمہاری وجہ سے میرا جرم اور بھی بڑھ جائے گا۔ اور اللہ تعالیٰ اس بات پر مجھے دوہری سزا دے گا کہ میں نے جان بوجھ کر شرک کا راستہ اختیار کیا۔