وَيَصْنَعُ الْفُلْكَ وَكُلَّمَا مَرَّ عَلَيْهِ مَلَأٌ مِّن قَوْمِهِ سَخِرُوا مِنْهُ ۚ قَالَ إِن تَسْخَرُوا مِنَّا فَإِنَّا نَسْخَرُ مِنكُمْ كَمَا تَسْخَرُونَ
وہ (نوح) کشتی بنانے لگے ان کی قوم کے جو سردار ان کے پاس سے گزرے وہ ان کا مذاق اڑاتے (١) وہ کہتے اگر تم ہمارا مذاق اڑاتے ہو تو ہم بھی تم پر ایک دن ہنسیں گے جیسے تم ہم پر ہنستے ہو۔
ف 5۔ وہ اس پر ہنستے کہ خشک زمین پر غرقابی کا بچائو کر رہے ہیں۔ نوح (علیہ السلام) اس پر ہنستے کہ یہ لوگ بجائے اس کے کہ ایمان و اطاعت کے ذریعہ عذاب الٰہیے بچائو حاصل کریں الٹے کفر و معاصی پر اصرار کرکے اور خدائی نشانات کا مذاق اڑا کر عذاب کو دعوت دے رہے ہیں اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ نوح (علیہ السلام) کے جواب کو برسبیل مشاکلت ” سخریہ“ کہدیا ہو۔ جیسا کہ جزاء سیہ سیتہ مثلھا میں مذکور ہے۔ (روح المعانی) شاہ صاحب لکھتے ہیں یہ (یعنی نوح علیہ السلام) ہنستے اس پر کہ موت سر پر کھڑی ہے اور یہ ہنستے ہیں۔ (از موضح)۔